وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ
اور ایسا بھی نہ کرنا ظالموں کی طرف جھک پڑو اور (قریب ہونے کی وجہ سے) آگ تمہیں بھی چھو جائے، اللہ کے سوا تمہارا کوئی رفیق نہیں، پھر (اگر اس سے بچھڑے تو) کہیں مدد نہ پاؤ گے۔
ف 9۔ یعنی جو لوگ فاسق و بدکار ہیں ان سے کوئی دوستی اور محبت نہ رکھو چاہے وہ کافر ہوں یا نام کے مسلمان۔ (کذافی الشوکانی)۔ ف 10۔ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ حاکم اگر ظالم اور بدکار ہو تو اس کی بھی اطاعت نہیں کرنا چاہیے۔ پس دوسری آیات و احادیث میں جو مسلمان حاکم کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے وہ اسی وقت تک ہے جب تک کہ وہ شریعت کے خلاف حکم نہ دے۔ اگر وہ شریعت کے خلاف حکم دے تو اس کی اطاعت جائز نہیں ہے۔ الایہ کہ ان کے ضرر سے بچنے کے لئے بظاہر اطاعت کا اظہار کرے اور دل میں اسے برا سمجھے۔ احادیث میں ہے کہ مسلمان امراء کی اس وقت تک اطاعت کرو جب تک وہ نماز قائم کرتے رہیں، اور ان سے کھلم کھلا کفر کا ظہور نہ ہو۔ اور وہ خدا کی نافرمانی کا حکم نہ دیں۔ (نیز دیکھئے سورۃ نساء آیت 59)۔