يَقْدُمُ قَوْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَوْرَدَهُمُ النَّارَ ۖ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ
قیامت کے دن وہ اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا (جس طرح دنیا میں گمراہی کے لیے ہوا) اور انہیں دوزخ میں پہنچائے گا، تو دیکھو کیا ہی پہنچنے کی بری جگہ ہے جہاں وہ پہنچ کر رہے۔
ف 1۔ یعنی جس طرح دنیا میں اپنے لوگوں کو پیشوا تھا سی طرھ آخرت میں بھی ان پیشوا ہوگا اور وہ اسی کی رہنائی میں چل کر دوزخ میں داخل ہوں گے۔ یہی حال ان تمام لوگوں کو ہوگا جو کسی قوم کی رہنمائی کفر و معصیت کی طرف کرتے ہیں کہ وہ انہی کی قیادت میں چل کر جہنم میں داخ (رح) ہوں گے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ” قیامت کے روز جاہلیت کے تمام شعرا کا جھنڈا امرئو القیس نے اٹھا رکھا ہوگا جو اس کی قیادت میں چل کر جہنم میں داخل ہوں گے۔ (ابن کثیر)۔ ف 2۔ گھاٹ پر تو لوگ پیاس بجھانے جاتے ہیں مگر وہاں پانی کی بجائے آگ سے ان ی مہمانداری کی جائے گی۔ العیاذ باللہ (وحیدی)۔