فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الرَّوْعُ وَجَاءَتْهُ الْبُشْرَىٰ يُجَادِلُنَا فِي قَوْمِ لُوطٍ
پھر جب ابراہیم کے دل سے اندیشہ دور ہوگیا اور اسے خوشخبری ملی تو قوم لوط کے بارے میں ہم جھگڑنے لگا (یعنی ہمارے فرستادوں سے بار بار سوال و جواب کرنے لگا کہ آنے والی بلا ٹل جائے)
ف 9۔ سعید (رض) بن جبیر، قتادہ (رض) اور بعض دوسرے مفسرین (رح) کہتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کو فرشتوں نے بتایا کہ وہ قوم لوط کو ہلاک کرنے جا رہے ہیں تو انہوں نے پوچھا جس بستی میں تین سو مسلمان ہوں کیا تم اسے تباہ کردو گے؟ انہوں نے کہا ” نہیں۔ کہا : اگر چالیس ہوں تب“؟ انہوں نے کہا : نہیں۔ اس پر حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے کہا : İإِنَّ فِيهَا لُوطٗاۚ Ĭ (اس بستی میں لوط تو موجود ہیں)۔ اس پر انہوں نے کہا :” اس میں جو لوگ ہیں ہمیں ان کا خوب علم ہے۔ ہم لوط کو، اور ان کی بیوی کے سوا ان کے تمام گھر والوں کو بچا لیں گے۔“ اس وقت حضرت ابراہیم خاموش ہوئے اور ان کو اطمینان ہوگیا۔ (ابن کثیر)۔