سورة البقرة - آیت 146

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًا مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کسی بات کا حق ہونا ہی اس کی حقانیت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ کیونکہ حق کے معنی ہی قائم و ثابت رہنے کے ہیں اور جو بات قائم و ثابت رہنے والی ہے اس کے لیے اس کے قیام و ثبات سے بڑھ کر اور کونسی دلیل ہوسکتی ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 اوپر کی آیت میں بیان ہوچکا ہے کہ اہل کتاب کعبہ کے قبلہ پر حق ہونے کو خوب جانتے تھے مگر بوجہ ضد اور ہٹ دھرمی کے انکار کرتے تھے اب اس آیت میں بتایا جارہا ہے کہ قبلہ کی طرح اہل کتاب کو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نبی آخرالز مان ہونے کچھ شبہ نہیں ہے مگر پھر بھی ان سے اہل علم کا ایک گروہ اس لیے فرمایا کہ اہل کتاب میں بعض علماء جیسے عبداللہ بن سلام وغیرہ بھی تھے جو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صداقت کے جاننے کے بعد مسلمان ہوگئے تھے ،_(ابن کثیر۔ قرطبی)