وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ
اور اے میری قوم کے لوگو ! اپنے پروردگار سے (اپنے قصوروں کی) مغفرت مانگو، اور (آئندہ کے لیے) اس کی جناب میں توبہ کرو، وہ تم پر برستے ہوئے بادل بھیجتا ہے (جس سے تمہارے کھیت اور باغ شاداب ہوجاتے ہیں) اور تمہاری قوتوں پر نئی نئی قوتیں بڑھاتا ہے (کہ روز بروز گھٹنے کی جگہ اور زیادہ بڑھتے جاتے ہو) اور (دیکھو) جرم کرتے ہوئے اس سے منہ نہ موڑو۔
ف 9۔ یا اپنے تمام باطل معبودوں کو چھوڑ کر اسی کی طرف پلٹ آئو۔ ف 10۔ تفسیر روایات کے بموجب قوم عاد میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط نمودار ہوگیا تھا جو کئی سال تک رہا۔ حضرت ہود نے ان سے کہا کہ ایمان لا کر اپنے گناہوں سے توبہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بارش ہوگی اور قحط کی بجائے خوشحالی اور فراوانی پیدا ہوجائے گی۔ (معالم)۔ احادیث میں استغفار کے بہت سے فوائد مذکور ہیں۔ ایک روای میں ہے کہ جو شخص استغفار کو عادت بنالے اللہ تعالیٰ اس کی ہر مشکل آسان اور الجھن دور کردیتا ہے اور غیر متوقع طور سے اس کی ضرورتیں پوری فرما دیتا ہے۔ (ابن کثیر)۔ ف 11۔ یا میری اطاعت سے منہ نہ پھیرو ورنہ تم مجرم قرار پائو گے۔