قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ ۚ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ
حکم ہوا اے نوح ! اب کشتی سے اتر، ہماری جانب سے تجھ پر سلامتی اور برکتیں ہوں، نیز ان جماعتوں پر جو تیرے ساتھ ہیں، اور دوسری کتنی ہی جماعتیں ہیں (بعد کو آنے والی) جنہیں ہم (زندگی کے فائدوں سے) بہرہ مند کریں گے۔ لیکن پھر انہیں (پاداش عمل میں) ہماری طرف سے عذاب دردناک پہنچے گا۔
ف 3۔ یعنی ان تمام مومنوں پر جو قیامت تک تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں سے نسل صرف حضرت نوح ( علیہ السلام) کے بیٹوں کی چلی۔ اس صورت میں حام، سام اور یافت کی اولاد ہی مراد ہوگی۔ (از روح)۔ ف 4۔ حق تعالیٰ نے تسلی فرما دی کہ اس کے بعد ساری نوع انسانی پر ہلاکت نہیں آئے گی۔ ہاں بعض فرقے ہلاک ہوں گے۔ (کذافی الوضح) ہلاک ہونے والے فرقوں سے مراد وہ تمام کافر ہیں جو حضرت نوح اور ان کے ساتھیوں کی نسلی سے پیدا ہوئے یا قیامت تک پیدا ہوں گے۔