سورة ھود - آیت 38

وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلَأٌ مِّن قَوْمِهِ سَخِرُوا مِنْهُ ۚ قَالَ إِن تَسْخَرُوا مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

چنانچہ نوح کشتی بنانے لگا۔ اور جب کبھی ایسا ہوتا کہ اس کی قوم کا کوئی گروہ اس پر سے گزرتا تو (اسے کشتنی بنانے میں مشغول دیکھ کر) تمسخر کرنے لگا، نوح انہیں جواب دیتا کہ اگر ہماری ہنسی اڑاتے ہو تو (ڑالو) اسی طرح ہم بھی (تمہاری بے وقوفیوں پر ایک دن) ہنسیں گے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5۔ وہ اس پر ہنستے کہ خشک زمین پر غرقابی کا بچائو کر رہے ہیں۔ نوح (علیہ السلام) اس پر ہنستے کہ یہ لوگ بجائے اس کے کہ ایمان و اطاعت کے ذریعہ عذاب الٰہی سے بچائو حاصل کریں الٹے کفر و معاصی پر اصرار کرکے اور خدائی نشانات کا مذاق اڑا کر عذاب کو دعوت دے رہے ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نوح (علیہ السلام) کے جواب کو برسبیل مشاکلت ” سخریہ“ کہدیا ہو۔ جیسا کہ İوَجَزَٰٓؤُاْ ‌سَيِّئَةٖ ‌سَيِّئَةٌ مِّثۡلُهَاۖĬمیں مذکور ہے۔ (روح المعانی) شاہ صاحب لکھتے ہیں یہ (یعنی نوح علیہ السلام) ہنستے اس پر کہ موت سر پر کھڑی ہے اور یہ ہنستے ہیں۔ (از موضح)۔