قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ
نوح نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! تم نے اس بات پر بھی غور کیا کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک دلیل روشن پر ہوں اور اس نے اپنے حضور سے ایک رحمت بھی مجھے بخشی دی ہو (یعنی راہ حق دکھا دی ہو) مگر وہ تمہیں دکھائی نہ دے تو (میں اس کے سوا کیا کرسکتا ہوں جو کر رہا ہوں؟) کیا ہم جبرا تمہیں راہ دکھا دیں حالانکہ تم اس سے بے زار ہو؟
ف 7۔ یعنی وہ دلیل تمہیں نظر نہ آئی یا وہ رحمت (نبوت) تم سے مخفی رہی۔ اور تم اسے اپنی بے وقوفی سے سمجھ نہ سکے۔ یہ ان کے پہلے اعتراض کا جواب ہے کہ ” تم ہمارےجیسے بشر ہو۔“ (روح)۔۔ ف 8۔ یعنی کیا ہم زبردستی تمہیں اس دلیل کا قائل کردیں حالانکہ تم اس سے نفرت کرتے ہو اور اس سے بھاگتے ہو۔ (روح)۔