وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ۚ يُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
اور اگر اللہ کے حکم سے تجھے کوئی دکھ پہنچے تو جان لے کہ اسے دور کرنے والا کوئی نہیں مگر اسی کی ذات، اگر وہ تجھے کسی طرح کی خوبی بخشنی چاہے تو جان لے کہ کوئی نہیں جو اس کا فضل روک سکے، وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے اپنا فضل کردے، وہ بخشنے والا رحمت والا ہے۔
ف 6۔ مسند احمد اور ترمذی میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے عبد اللہ بن عباس (رض) کو مخاطب کرکے فرمایا : ہر قسم کی مدد اللہ تعالیٰ سے طلب کرو کیونکہ تمام دنیا تم کو ضرر پہنچانا چاهے یا نفع جب تک اللہ تعالیٰ کی مرضی نہ ہو نہ تمہیں کچھ نفع پہنچا سکتی ہے نہ ضرر۔ (احسن الفوائد) عامر (رض) بن قیس کہتے ہیں کہ قرآن کی تین آیتوں نے مجھے سارے جہان سے بے نیاز کردیا۔ ایک یہ آیت دوسری : İ مَّا يَفۡتَحِ ٱللَّهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحۡمَةٖ فَلَا مُمۡسِكَ لَهَاۖ وَمَا يُمۡسِكۡ فَلَا مُرۡسِلَ لَهُۥĬ : جو رحمت (رح) اللہ لوگوں کے لئے کھولے اسے کوئی روک رکھنے والا نہیں ہے، اور جسے کوئی روکے اسے کوئی کھولنے والا نہیں ہے۔ اور تیسری آیت :İ وَمَا مِن دَآبَّةٖ فِي ٱلۡأَرۡضِ إِلَّا عَلَى ٱللَّهِ رِزۡقُهَاĬا۔ کہ زمین میں کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو۔ (فتح القدیر بحوالہ بیہقی)۔