وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ
اور (مجھے حکم دیا ہے کہ) اللہ کے سو کسی کو نہ پکار۔ اس کے سوا جو کوئی ہے وہ نہ تو فائدہ پہنچا سکتا ہے نہ نقصان، اگر تو نے ایسا کیا تو پھر یقینا تو بھی ظلم کرنے والوں میں گنا جائے گا۔
ف 4۔ اس میں اللہ تعالیٰ کے سوا زمین و آسمان کی ہر زندہ یا مردہ ہستی اور ہر جاندار یا بے جان چیز آگئی۔ یہ مطلب نہیں کہ پہلے تو کسی بزرگ یا نبی کی قبر کے بارے میں یہ غلط عقیدہ قائم کرلیا جائے کہ وہ نفع و نقصان پہنچا سکتی ہے اور پھر اسے سجدے کئے جائیں اور اس سے مرادیں طلب کی جائیں۔ اس آیت کی اس طور پر تاویل کرنا اللہ کی کتاب سے کھیلنا اور اس کا مذاق اڑانا ہے۔ مطلب مشرکین کو سمجھانا ہے کہ ہرقسم کے نفع و نقصان کا اختیار اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ (فتح القدیر)۔ ف 5۔ کیونہ شرک کے برابر کوئی ظلم نہیں ہے جیسے فرمایا : ان الشرک لظم عظیم۔ یہاں پر ” فعل“ کنایہ ہے۔ دعا سے ای ان دعوت ما لا ینفع ولا یضرالخ۔ (روح)۔