لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
ان کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی (کامرانی و سعادت کی) بشارت ہے اور آخرت کی زندگی میں بھی اللہ کے فرمان اٹل ہیں، کبھی بدلنے والے نہیں، اور یہی سب سے بڑی فیروز مندی ہے جو انسان کے حصے میں آسکتی ہے۔
ف 8۔ اولیاء اللہ کے لئے آخرت میں بشارت یعنی جنت ہے اور دنیا میں ان کے لئے کئی طرح کی بشارتیں ہیں۔ ایک بشارت تو قرآن کی متعدد آیات میں یہ دی گئی ہے کہ ان پر کوئی خوف و غم نہ ہوگا اور انہیں سچے خواب دکھائے جاتے۔ جیسا کہ احادیث میں ہے۔( الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ بُشرَی الْمُؤْمِنِ)۔ کہ سچا خواب مومن کے لئے بشارت ہے۔ ان کی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ لوگوں میں قبولیت حاصل ہوتی ہے اور لوگ مدح و ستائش سے ان کا ذکر کرتے ہیں جیسا کہ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ یہ مدح مومن کے لئے دنیا میں بشارت ہے۔ (روح المعانی۔ شوکانی)۔ ف 9۔ لہٰذا اس کے وہ وعدے بھی پورے ہوں گے جو اس نے اہل ایمان سے کر رکھ ہیں۔