سورة یونس - آیت 60

وَمَا ظَنُّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَشْكُرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں کی جراتوں کا یہ حال ہے کہ اللہ کے نام پر جھوٹ بول کر افترا پردازی کر رہے ہیں انہوں نے روز قیامت کو کیا سمجھ رکھا ہے (کیا وہ سمجھتے ہیں اللہ کی جانب سے کوئی پرسش ہونے والی نہیں؟) حقیقت یہ ہے کہ اللہ انسانوں کے لیے بڑا ہی فضل رکھا ہے (کہ اس نے جزائے عمل کو آخرت پر اٹھا رکھ ہے اور دنیا میں سب کو مہلت عمل دے دی ہے) لیکن ان میں زیادہ تر ایسے ہیں جو اس کا شکر نہیں بجا لاتے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2۔ یعنی ان سے کیا برتائو کیا جائے گا۔ (فتح الرحمن)۔ کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے گناہوں پر ان کی کوئی پکڑ نہ ہوگی اور انہیں یونہی چھوڑ دیا جائے گا۔ ف 3۔ اس کی نرمی اور استدارج (مہلت) کو دیکھ کر گناہوں پر اور دلیر ہوجاتے اور اس کے دئیے ہوئے رزق میں سے جسے چاہتے ہیں حلال اور جسے چاہتے ہیں حرام قرار دے لیتے ہیں۔ اس قسم کی ناشکرگزاری میں مشرکین بھی مبتلا تھے اور اہل کتاب بھی کہ انہوں نے اپنی طرف سے بہت سی چیزوں کو مشروع قرار دے رکھا تھا۔ (ابن کثیر)۔