وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ ۚ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ
اور جس دن ایسا ہوگا کہ اللہ ان سب کو اپنے حضور جمع کرے گا اس دن انہیں ایسا معلوم ہوگا گویا (دنیا میں) اس سے زیادہ نہیں ٹھہرے جیسے گھڑی بھر کو لوگ ٹھہر جائیں اور آپس میں صاحب سلامت کرلیں (تو) بلاشبہ وہ لوگ بڑے ہی گھاٹے میں رہے جنہوں نے اللہ کی ملاقات کا اعتقاد جھٹلایا اور وہ کبھی (کامیابی کی) راہ پانے والے نہ تھے۔
ف 4۔ یعنی قبر میں رہنا اس دن ایک گھڑی بھر معلوم ہوگا۔ (موضح)۔ یا دنیا میں جیسے ایک گھڑی رہے ہیں اور تعارف کی یہ کیفیت قبروں سے نکلتے وقت یا شروع شروع میں ہوگی۔ پھر جب حشر کی شدت شروع ہوجائے گی تو سب ایک دوسرے کو بھول جائیں گے جیسا کہ قرآن کی دوسری آیات سے معلوم ہوتا ہے۔ (کبیر)۔ ف 5۔ دنیا میں حیوانوں کی سے بے اصولی زندگی بسر کی اور آخرت میں بھی جہنم کا ایندھن بنے۔