سورة یونس - آیت 42

وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ ۚ أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَلَوْ كَانُوا لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو تیری باتوں کی طرف کان لگاتے ہیں (اور تو خیال کرتا ہے یہ کلام حق سن کر اس کی سچائی پالیں گے حالانکہ فی الحقیقت وہ سنتے نہیں) پھر کیا تو بہروں کو بات سنائے گا اگرچہ وہ بات نہ پاسکتے ہوں؟

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1۔ اوپر بتایا کہ کفار دو قسم کے ہیں جو باطن میں یقین رکھتے ہیں اور جو یقین نہیں رکھتے۔ اور جو یقین نہیں رکھتے ان میں بعض تو ایسے ہیں جو بظاہر کان لگا کر ہمارا کلام سنتے ہیں مگر درحقیقت یہ بہرے ہیں کیونکہ ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ (کبیر)۔