سورة یونس - آیت 30

هُنَالِكَ تَبْلُو كُلُّ نَفْسٍ مَّا أَسْلَفَتْ ۚ وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلَاهُمُ الْحَقِّ ۖ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس اس دن ہر آدمی جانچ لے گا کہ جو کچھ وہ پہلے کرچکا ہے اس کی حقیقت کیا تھی، سب اللہ کے حضور کہ ان کا مالک حقیقی ہے لوٹائے جائیں گے اور حقیقت کے خلاف جس قدر افترا پردازیاں کرتے رہے ہیں سب ان سے کھوئی جائیں گی۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2۔ یعنی خوب جان لے گا اور مشاہدہ کرلے گا کہ اس کا انجام کیا ہوتا ہے اور اس کے اعمال کا اسے کیا بدلہ ملتا ہے۔ پس یہاں مجازاً ابتلا بمعنی انکشاف ہے۔ من قبیل اطلاق السبب علی المسبب۔ ف 3۔ مثلاً یہ کہ بت یا معبود اللہ کے مقرب ہیں اور یہ اللہ سے ہماری سفارش کریں گے تو ان کی سفارش لازماً قبول کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ مطلب یہ ہے کہ اس قسم کی تمام جھوٹی اور لغو باتیں ہوا ہوجائینگی اور ان کی حقیقت کھل کر سامنے آجائے گی۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود(رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن ان لوگوں کے سامنے ان کے معبود لائے جائیں گے۔ وہ آگے آگے اور یہ ان کے پیچھے پیچھے چلیں گے یہاں تک کہ جہنم میں داخل ہوجائیں گے پھر نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ (در منثور) مگر اس حدیث پر یہ آیت اسی وقت شاہد بن سکتی ہے۔ جبکہ ” تَبۡلُواْ “ کی بجائے ” تتلو“ پڑھا جائے۔ ای تتبع کل نفس ما اسلفت کیونکہ قیامت کے روز جنت یا جہنم کی طرف انسان کا عمل اس کی رہنمائی کرے گا۔(رازی)۔