سورة یونس - آیت 27

وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَّا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں نے برائیاں کمائیں تو برائی کا نتیجہ ویسا ہی نکلے گا جیسی کچھ برائی ہوگی، اور ان پر خواری چھا جائے گی، اللہ (کے قانون) سے انہیں بچانے والا کوئی نہ ہوگ، ان کے چہروں پر اس طرح کالک چھا جائے گی جیسے اندھیری رات کا ایک ٹکڑا چہروں پر اڑھا دیا گیا ہو، سو ایسے ہی لوگ دوزخی ہیں، دوزخ میں ہمیشہ رہنے والے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7۔ اوپر محسنین کا ذکر فرمایا اب ان لوگوں کی حالت بیان کی جو سینئات کا ارتکاب کرتے ہیں۔ (کبیر) دراصل تو دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بچانے والا نہیں ہے مگر دنیا میں انسان بہت سے سہارے تلاش کرلیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ ان کے ذریعہ میں نے اپنی مراد حاصل کرلی ہے مگر آخرتِ میں اس قسم کے اسباب سب ختم ہوجائیں گے اور ہر ایک کو یہ یقین ہوجائے گا کہ اب اللہ کی پکڑ اور اس کے عذاب سے بچانے والا کوئی نہیں ہے جیسا کہ سورۃ قیامہ میں ہے“۔ کلا لا ولد، الھار بامہ یومئذ المستقر“ ہرگز کوئی پناہ کی جگہ نہ ہوگی اور رب ہی کے پاس اس روز ٹھکانا ملے گا۔ (ابن کثیر)۔