فَلَمَّا أَنجَاهُمْ إِذَا هُمْ يَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۗ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا بَغْيُكُمْ عَلَىٰ أَنفُسِكُم ۖ مَّتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُكُمْ فَنُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
پھر (دیکھو) جب اللہ انہیں نجات دے دیتا ہے تو اچانک (اپنا عہد و پیمان بھول جاتے ہیں) اور ناحق ملک میں سرکشی و فساد کرنے لگتے ہیں۔ اے لوگو ! تمہاری سرکشی کا وبال تو خود تمہاری ہی جانوں پر پڑنے والا ہے۔ یہ دنیا کی (چند روزہ) زندگی کے فائدے ہیں، سو اٹھا لو، پھر تمہیں ہماری ہی طرف لوٹ کر اانا ہے، اس وقت ہم تمہیں بتائیں گے کہ جو کچھ دنیا میں کرتے رہے اس کی حقیقت کیا تھی۔
ف 9۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ” مکرو فریب“ عہد شکنی اور بغی (فساد و شرارت) ایسے کام ہیں جن کا وبال ان کے کرنیوالوں پر ہی پڑتا ہے۔ اس کے بعد آپﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ (درمنثور) نیز حدیث میں ہے کہ یہ گناہ ایسے ہیں کہ دنیا میں بھی ان کی سزا ملے گی اور آخرت میں بھی (ابن کثیر)۔