وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّهِ ۚ قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللَّهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
اور (یہ مشرک) اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی پرستش کرتے ہیں جو نہ تو انہیں نقصان پہنچا سکتی ہیں نہ فائدہ، اور کہتے ہیں (ہم اس لیے ان کی پرستش کرتے ہیں کہ) یہ اللہ کے حضور ہمارے سفارشی ہیں (اے پیغمبر تم) کہہ دو کیا تم اللہ کو ایسی بات کی خبر دینی چاہتے ہو جو خود اسے معلوم نہیں، نہ تو آسمانوں میں اور نہ زمینوں میں؟ پاک اور بلند ہے اس کی ذات اس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔
ف 6۔ یہی حال ہمارے زمانہ کے ان لوگوں کا ہے جو پیروں فقیروں کو مانتے ہیں اور مردہ اولیا اللہ کی قبروں کو سجدہ کرتے اور ان پر چڑھا وے چڑھاتے ہیں۔ انہیں سمجھانے کے لئے جب کوئی بات کی جاتی ہے تو وہ یہی دلیل پیش کرتے ہیں کہ ہم ان بزرگوں کو یہ سمجھ کر تو سجدہ نہیں کرتے اور نہ ان سے مرادیں مانگتے ہیں کہ یہ خود خدا ہیں بلکہ انہیں صرف خدا کے ہاں اپنا سفارشی سمجھتے ہیں کیونکہ ان کا خدا پر اتنا زور ہے کہ وہ ان کی کوئی سفارش رد نہیں کرسکتا۔ اسی چیز کا جواب اگلے جملہ میں دیا جا رہا ہے۔ (وحیدی)۔ ف 7۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو پہنچانتا ہے۔ اگر معاذ اللہ تمہارے یہ بت یا زندہ و مردہ معبود اس کے شریک یا اس کے سفارشی ہوتے تو وہ انہیں بھی ضرور پہنچانتا اور جب وہ ان کے سفارشی ہونے سے انکار کر رہا ہے تو معلوم ہوا کہ ان کی کوئی حقیقت نہیں اور تمہارا نہیں ماننا، انہیں سجدہ کرنا، ان کی قبروں پر چڑھاوے چڑھانا اور ان سے مرادیں طلب کرنا قطعی بے ہودہ اور لغو فعل ہے۔ ف 8۔ اللہ تعالیٰ کا نہ کوئی شریک ہے اور نہ اسے کسی شریک کی ضرورت ہے کیونکہ وہ خود اتنا حلیم و حکیم اور عزیز و غالب ہے کہ پوری کائنات کا نظام محض اس کے اشارے اور حکم پر چل رہا ہے۔ کسی دوسری ہستی کی اس کے سامنے کوئی مجال نہیں ہے۔