سورة یونس - آیت 16

قُل لَّوْ شَاءَ اللَّهُ مَا تَلَوْتُهُ عَلَيْكُمْ وَلَا أَدْرَاكُم بِهِ ۖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِّن قَبْلِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور تم کہو اگر اللہ چاہتا تو میں قرآن تمہیں سناتا ہی نہیں اور تمہیں اس سے خبردار ہی نہ کرتا ( مگر اس کا چاہنا یہی ہوا کہ تم میں اس کا کلام نازل ہو اور تمہیں اقوام عالم کی ہدایت کا ذریعہ بنائے) پھر دیکھو یہ واقعہ ہے کہ میں اس معاملہ سے پہلے تم لوگوں کے اندر ایک پوری عمر بسر کرچکا ہوں، کیا تم سمجھتے بوجھتے نہیں؟

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٤۔ اس آیت کا تعلق بھی اسی جواب سے ہے یعنی میری پچھلی ساری زندگی تمہارے سامنے ہے اس پوری مدت میں نہ تو میں نے کسی سے تربیت حاصل کی ہے نہ کسی کی صحبت میں رہا ہوں اور نہ کبھی جھوٹ ہی بولا ہے۔ تم سب مجھے ” امین“ کہہ کر پکارے ہے تو کیا میں اب یکایک اتنا ماہر اور جھوٹا بن گیا ہوں کہ اس قرآن کو خود تصنیت کرکے تمہارے سامنے خدائی کلام کے نام سے پیش کردوں۔ لہٰذا اگر اس قرآن کو خود میری تصنیت کردوہ کتاب قرار دے کر جھٹلا رہے ہو تو جھٹلانے سے پہلے کچھ تو عقل سے کام لو اور میری گزشتہ زندگی پر کو ب غور کرلو۔ (ازکبیر)۔