وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ مِن قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُوا ۙ وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ وَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ
اور تم سے پہلے کتنی ہی امتیں گزر چکی ہیں جب انہوں نے ظلم کی راہ اختیار کی تو ہم نے انہیں (پاداش عمل میں) ہلاک کردیا، ان کے رسول ان کے پاس روشن دلیلوں کے ساتھ آئے تھے مگر اس پر بھی وہ آمادہ نہ ہوئے کہ ایمان لائیں (تو دیکھو) مجرموں کو اسی طرح ہم ان کے جرموں کا بدلہ دیتے ہیں۔
ف 1۔ اوپر بتایا که ان کی بددعا اور طلب پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب نہ اترنے میں سراسر اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے۔ پھر ان کا حال یہ ہے کہ تکلیف نازل ہونے پر اللہ تعالیٰ کے سامنے آہ زاری کرنے لگتے ہیں۔ اب یہاں انہیں تہدید کی تمہاری بداعمالیوں کے باوجود اگر اللہ تعالیٰ کا عذاب ٹل جائے تو تمہیں بے فکر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ایک نہ ایک دن ان بداعمالیوں کی سزا تو مل کر ہی رہے گی۔ تمہیں چاہیے کہ پہلی مجرم قوموں کے حالات پر غور کرو کہ آخر ان کا انجام کیا ہوا۔ (کبیر۔ ابن کثیر)۔