إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُم بِإِيمَانِهِمْ ۖ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے تو ان کے ایمان کی وجہ سے (کامیابی و سعادت کی) راہ ان کا پروردگار ان پر کھول دے گا۔ ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی جبکہ وہ نعمت الہی کے باغوں میں ہوں گے۔
ف ٢۔ بدبخت اور شقی لوگوں کہ حالت بیان کرنے کے بعد اب نیک بخت اور سعید لوگوں کی حالت بیان فرمائی (کبیر) مطلب یہ ہے دنیا میں ایمان لانے کی وجہ سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی رہنمائی ہوگی حتیٰ کہ وہ پل صراط سے گزر کر سیدھے جنت میں پہنچ جائینگے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بایمانھم میں ” با“ استعانت کے لئے ہوجیسا کہ حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ قیامت کے دن ان کے سامنے نور ہوگا کی مدد سے وہ چلیں گے۔ قتادہ (رض) کہتے ہیں کہ ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : مومن جب اپنی قبر سے نکلے گا تو اس کا عمل ایک نہایت حسین اور خوشبودار صورت میں اس کے سامنے آئے گا۔ وہ اسے دیکھ کر کہے گا ” تم کیا چیز ہو، اللہ کی قسمیں تو تمہیں سراسر ایک سچا آدمی دیکھ رہا ہوں۔“ وہ کہے گا میں تمہارا عمل ہوں“۔ پھر وہ اس کی نور اور جنت تک رہنمائی کرے گا۔ اس کے برعکس جب کافر اپنے قبر سے نکلے گا تو اس کا عمل ایک نہایت مکروہ اور بدبو دار صورت میں اس کے سامنے آئے گا وہ اس سے کہے گا تم کیا چیز ہو؟ میں تو تمہیں سراسر ایک برا آدمی دیکھ رہا ہوں۔“ وہ کہے گا : میں تمہارا عمل ہوں پھر وہ اسے لے کر جہنم میں جا پھینکے گا۔ (ابن کثیر)۔