وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ
(یہ ہے ابراہیم کا طریقہ) اور ان لوگوں کے سوا جنہوں نے اپنے آپ کو نادانی و جہالت کے حوالے کردیا ہے کون ہے جو ابراہیم کے طریقے سے منہ پھیر سکتا ہے؟ اور واقعہ یہ ہے کہ ہم نے دنیا میں بھی اسے برگزیدگی کے لیے چن لیا اور آخرت میں بھی اس کی جگہ نیک انسانوں کے زمرے میں ہوگی
ف 4 اس آیت میں کفار مکہ اور یہود کی تردید ہے مت ابراہیم (علیہ السلام) کے مدعی تھے مگر انہوں نے ملت ابراہیمی میں مختلف قسم کی بدعات اور محدثات شامل کر کے اصل دین سے انحراف اختیار کرلیا تھا۔ قرآن نے بتیا ہے کہ دین ابرہیم سے انحراف واقعی حماقت ہے حضرت ابرہیم (علیہ السلام) تو اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ پیغمبر تھے اور وہ آخرت میں سعادت مند اور صالحین کے زمرہ میں شامل ہوں گے۔ یعنی تمہارا یہ ادعا غلط اور مبنی پر حماقت ہے۔