يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ
مسلمانو ! خدا کے خوف سے بے پروا نہ ہوجاؤ، اور چاہیے کہ سچوں کے ساتھی بنو (کہ یہ سچائی تھی جو ان لوگوں کی بخشش کا وسیلہ ہوئی)
ف ٩۔ اور وہ آنحضرت ﷺ اور آپﷺ کے صحابہ میں۔ (ابن کثیر) یہ تین سچ کہنے سے بخشے گئے نہیں تو منافقین میں ملتے (موضح)۔ حضرت کعب (رض) بن مالک کا بیان ہے کہ مسلمان ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا انعام مجھ پر یہ ہے کہ میں نے آنحضرتﷺ کے سامنے سچ بولا ورنہ میں بھی جھوٹ بول کر ہلاک ہوجاتا جیسے دوسرے ہلاک ہوگئے۔ ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا : تم راستبازی پر مضبوطی سے قائم رہو اس لئے کہ راست بازی نیکی کی اور نیکی جنت کی راہ دکھاتی ہے۔ آدمی سچ بولتا اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں اسے صدیق لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری مسلم)۔