وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّىٰ يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ وہ ایک گروہ کو ہدایت دے کر پھر گمراہ قرار دے تاوقیتکہ ان پر وہ ساری باتیں واضح نہ کرے جن سے انہیں بچنا چاہیے، بلا شبہ اللہ کے علم سے کوئی بات باہر نہیں۔
ف1۔ اس میں ان مسلمانوں کو تسلی دی ہے جنہوں نے اوپر کی آیت کے نزول سے پہلے اپنے کافر کافر رشتہ داروں کے لئے دعائے مغفرت کی تھی۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی پر اس کے گمراہ ہونے کا حکم نہیں لگاتا جب تک کہ منہی عنہ کام کی وضاحت نہ کردے۔ اگر اس وضاحت سےقبل کوئی برے کام کا ارتکاب کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا آنحضرت(ﷺ) اور مسلمانوں پر اس استغفار سے کوئی مواخذہ نہیں ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) ف 2۔ اسی واسطے تمہیں منع کردیا۔ (موضح)۔