التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدُونَ الْآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
(ان لوگوں کے اوصاف و اعمال کا یہ حال ہے کہ) (اپنی لغزشوں اور خطاؤں سے) توبہ کرنے والے، عبادت میں سرگرم رہنے والے، اللہ کی حمد و ثنا کرنے والے، سیر و سیاحت کرنے والے، رکوع و سجود میں جھکنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، برائی سے روکنے والے اور اللہ کی ٹھہرائی ہوئی حد بندیوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ (اے پیغبر ! یہی سچے مومن ہیں) اور مومنوں کو) کامیابی و سعادت کی) خوش خبری دے دو۔
ف 3 اس کے لفظی معنی گھومنے اور سیاحت کرنے والوں کے ہیں۔ اکثر صحابہ اور مفسرین نے اس سے ” روزہ رکھنے والے“ مراد لئے ہیں۔ بعض نے مجاہدین یا وہ طالب علم بھی مراد لئے ہیں جو دینی علم کی طلب میں شہر بشہر سفر کریں۔ (کبیر) شاہ صاحب فرماتے ہیں، بے تعلق رہنا روزہ ہے یا ہجرت یا دل نہ لگانا دنیا کے مزوں میں۔ (کذافی الموضح) ف4 ” حکم شرعی کے بغیر کوئی کام نہ کریں۔“ یعنی اس کی مقررکردہ شریعت کی ہر حال میں پابندی کرنے والے مطلب یہ ہے کہ صرف دوسروں ہی کو نصیحت نہیں کرتے بلکہ خود بھی عمل کرتے ہیں۔