سورة التوبہ - آیت 110

لَا يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْا رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلَّا أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے (یعنی مسجد ضرار) ہمیشہ ان کے دلوں کو شک و شبہ سے مضطرب رکھے گی۔ (یہ کانٹا نکلنے والا نہیں) مگر یہ کہ ان کے دلوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں (کیونکہ یہ ان کے نفاق کی ایک بہت بڑی شرارت تھی جو چلی نہیں اس لیے ہمیشہ اس کی وجہ سے خوف و ہراس کی حالت میں رہیں گے) اور اللہ سب کا حال جاننے والا (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف1 یعنی انہوں نے یہ عمارت بنا کر اللہ و رسول کی دشمنی کا کام کیا ہے جس کا یہ اثر ہوا کہ ان کے دلوں میں ہمیشہ کے لئے جب تک موت انہیں ٹکڑے ٹکڑے نہ کر دے، نفاق جم گیا۔ پس ”ریب“ سے مرد نفاق ہے۔( کذا فی الکبیر)