وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللَّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اور (پچھلے تائب گروہ کے علاوہ) کچھ اور لوگ ہیں، جن کا معاملہ اس انتظار میں کہ اللہ کا حکم کیا ہوتا ہے، ملتوی ہوگیا ہے۔ وہ انہیں عذاب دے یا (اپنی رحمت سے) ان پر لوٹ آئے (اسی کے ہاتھ ہے) اور اللہ (سب کچھ) جاننے والا (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔
ف 3۔ جو لوگ غزوہ تبوک میں شریک نہیں ہوئے اور مدینہ سے نہیں نکلے وہ تین طرح کے تھے ایک منافقین، دوسرے حضرت ابو لبابہ اور ان کے ساتھی جن کا اوپر ذکر گزر چکا ہے اور تیسرے کعب بن مالک اور ان کے دو ساتھی مرارہ بن ربیع اور ہلال بن امیہ جنہوں نے اگرچہ آنحضرت (ﷺ) کی واپسی پر کوئی جھوٹا عذر بنا کر پیش نہیں کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول نہ فرمائی اور ان کے معاملے کو موخر رکھا۔ اس آیت میں انہی کے معاملے کو ڈھیل میں رکھے جانے کا ذکر ہے۔ حضرت ابولبابہ اور ان کے ساتھیوں کی توبہ جلد ہی قبول کرلی گئی تھی جیسا کہ پہلے ذکر ہوچکا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے۔( آیت 117 تا 118)