خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
(اے پیغمبر) ان لوگوں کے مال سے صدقات قبول کرلو، تم قبول کر کے انہیں (بخل و طمع کی برائیوں سے) پاک اور (دل کی نیکیوں کی ترقی سے) تربیت یافتہ کردو، نیز ان کے لیے دعائے خیر کرو، بلا شبہ تمہاری دعا ان کے دلوں کے لیے راحت و سکون ہے، اور اللہ (دعائیں) سننے والا اور (سب کچھ) جاننے والا ہے۔
ف 10۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب ان لوگوں کی توبہ قبول ہوگئی تو یہ اپنے اموال لے کر آنحضرت( صلی اللہ علیه وسلم)کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ ہمارا صدقہ قبول فرمائیے اور ہمارے لیے استغفار کیجیے مگر آپ نے صدقہ قبول کرنے سے انکار فرما دیا کہ مجھے اللہ نے حکم نہیں دیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (وحیدی) ف 11۔ اس لیے آنحضرت (ﷺ) کا معمول تھا کہ جب کوئی شخص صدقہ (فرض زکوۃ یا نفلی صدقہ) لے کر حاضر ہوتا تو اس کے لیے دعا فرماتے (اللَّهُمَّ صَلِّ علَى آلِ فُلَانٍ)۔ کہ اے اللہ فلاں کے گھر والوں پر اپنی رحمت نازل فرما۔ (بخاری و مسلم)