يَحْلِفُونَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ ۖ فَإِن تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَرْضَىٰ عَنِ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ
یہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ ان سے راضی ہوجاؤ، سو (یاد رکھو) اگر تم راضی بھی ہوگئے (حالانکہ تمہیں راضی نہیں ہونا چاہیے اور تم راضی نہ ہو گے) تو اللہ ان سے کبھی راضی ہونے والا نہیں جو (دائرہ ہدایت سے) باہر ہوگئے ہیں۔
ف 6۔ یعنی ان کے قسمیں کھانے اور حیلے کرنے کا ایک مقصد تو یہ ہے کہ تم ان سے درگزر کرو اور چشم پوشی سے کام لو اور پھر یہ چاہتے ہیں کہ ان سے راضی بھی ہوجاؤ مگر اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہوگا۔ اس میں اشارہ ہے کہ مسلمانون کے لیے کسی صورت بھی ان سے راضی ہونا جائز نہیں ہے (از کبیر) شاہ صاحب لکھتے ہیں، جس شخص کے حالات سے معلوم ہوتا ہو کہ وہ منافق ہے اس کی طرف سے تغافل تو جائز ہے مگر اس سے محبت اور دوستی روا نہیں۔ (از موضح)