وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْنًا وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى ۖ وَعَهِدْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ
اور (پھر دیکھو) جب ایسا ہسا ہوا تھا کہ ہم نے (مکہ) کے اس گھر کو (یعنی خانہ کعبہ کو) انسانوں کے گرد آوری کا مرکز اور امن و ھرمت کا مقام ٹھہرا دیا اور حکم دیا کہ ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ (ہمیشہ کے لیے) نماز کی جگہ بنا لی جائے۔ اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا تھا کہ ہمارے نام پر جو گھر بنایا گیا ہے اسے طواف کرنے والوں، عبادت کے لیے ٹھہرنے والوں اور رکوع و سوجد کرنے والوں کے لیے (ہمیشہ) پاک رکھنا اور ظلم و معصیت کی گندگیوں سے آلودہ نہ کرنا)
ف 6: ’’ مقام ابراہیم‘‘ (علیہ السلام) کی تفسیر میں مختلف اقوال منقول ہیں مگر متعدد احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سے وہ پتھر مراد ہے جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی ۔چنانچہ حجۃ الوداع کے واقعہ میں مذکور ہے کہ آنحضرت(ﷺ)طواف سے فارغ ہو کر اس پتھر کے پاس آئے اور یہ آیت تلاوت فرمائی اور پھر وہاں کھڑے ہو کر دورکعت نماز ادا کی جیسا کہ حاجی لوگ پڑھتے ہیں۔ نیز یہ آیت بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے موافقات میں سے ہے جن کی تعداد اٹھارہ ہے۔ (ابن کثیر )