يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
اے پیغمبر ! کافروں اور منافقوں دونوں سے جہاد کر اور ان کے ساتھ سختی سے پیش آ (کیونکہ کافروں کی عہد شکنیاں اور منافقوں کا عذر فریب اب آخری درجہ تک پہنچ چک ہے) بالآخر ان کا ٹھکانا دوزخ ہے (اور جس کا آخری ٹھکانا دوزخ ہو تو) کیا ہی بری پہنچنے کی جگہ ہے۔
ف 3 کافروں سے تلوار کے ذریعہ اور منا فقوں سے انہیں نصحیت اور لعنت وملامت کر کے، ( شوکانی) ف 4 یعنی اب تک جو آپ (ﷺ) ان سے نرمی اور چشم پوشی کا معاملہ کرتے رہے ہیں۔ اسے ختم کیجئے اور ان کے ہر قصور پر سختی سے گرفت کیجئے اس آیت سے معلوم ہوا کہ جب منافقین بر ملا نفاق کا اظہار کریں تو کفار کی طرح ان کے ساتھ بھی جہاد بالسیف کیا جائے ابن جریر طبری (رح) نے اسی کو ترجیح دی ہے مگر بعض صحابہ (رض) نے کہا ہے کہ ان پر سختی کی جائے اور زبان سے طعن وملامت کی جائے تلوا سے مقاتلہ نہ کیا جائے ہاں ان پر حدود الٰہی ضرور قائم کی جائیں، حافظ ابن کثیر (رح) مختلف اقوال نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں : ان اقوال میں اختلاف نہیں ہے اصل بات یہ ہے کہ مختلف حالات میں حسب موقع سزا دی جاسکتی ہے۔ ( ابن کثیر )