يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُم بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ ۚ قُلِ اسْتَهْزِئُوا إِنَّ اللَّهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ
منافق اس بات سے (بھی) ڈرتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو ان کے بارے میں کوئی سورت نازل ہوجائے اور جو کچھ ان کے دلوں میں (چھپا) ہے وہ انہیں (علانیہ) جتا دے (تو اے پیغمبر) تم ان سے کہہ دو : تم (اپنی عادت کے مطابق) تمسخر کرتے رہو۔ یقینا اللہ اب وہ بات (پوشیدگی سے) نکال کر ظاہر کردینے والا ہے جس کا تمہیں اندیشہ رہتا ہے۔
ف 1 اور تم رسوا ہو کر رہو گے۔ اس بنا پر سورۃ کا نام سورۃ الفا ضحہ ہے۔ یعنی منافقین کے راز کھو لنے والی اور ان کو رسو کرنے والی۔ نیز اس سورۃ کو سو رہ حافرہ بھی کہتے ہیں کیونکہ اس سورۃ نے منافقین کے سینے کی باتوں کو کھود کر رکھ دیا ہے اور ان کے راز ہائے سربستہ کی قلعی کھول دی ہے۔ ( کبیر )