سورة التوبہ - آیت 53

قُلْ أَنفِقُوا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ ۖ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اور) کہو : تم (بظاہر) خوشی سے (راہ حق میں) خرچ کرو یا ناخوش ہوکر، تمہارا خرچ کبھی قبول نہیں کیا جائے گا، کیونکہ تم ایک ایسے گروہ ہوگئے جو (احکام الہی سے) نافرمان ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 اوپر کی آیت میں بتایا كه منافقین کے لیے بہر حال عذاب ہے۔ اب اس آیت میں فرمایا کہ اس عذاب سے کسی طور رہ نجات نہیں پا سکتے کیونکہ آخرت میں ان کی کوئی نیکی قابل قبول نہیں ہے۔ ( کبیر) غزوہ تبوک کے موقع پر بعض منافقین ایسے بھی تھے جو کہتے تھے کہ ہمیں ساتھ جانے سے تو معافی دیدی جائے لیکن اس کے عوض ہم مالی اعانت کرنے کو تیار ہیں۔ وہ یہ بات اس لیے کہتے تھے کہ کہیں مسلمانوں میں بالکل ہی بد نام ہو کر نه رہ جائیں۔ انہی کا جواب اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں دیا یعنی جن لوگوں کے دلوں میں نفاق اور اللہ و رسول (ﷺ) کی دشمنی بھری ہو ان کی مالی امداد کسی طور پرقبول نہیں کی جاسکتی خوشی سے دیں یا مجبورا۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں : جدبن قیس نے مال خرچ کرنے کی بات جو کہا تھا اس کایہ جواب ہے کہ بے اعتقاد کا مال قبول نہیں۔ کذافی الر ازی عن ابن عباس۔( از مو ضح )