سورة التوبہ - آیت 49

وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ائْذَن لِّي وَلَا تَفْتِنِّي ۚ أَلَا فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُوا ۗ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ان (منافقوں) میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے : مجھے اجازت دیجیے (کہ گھر میں بیٹھا رہوں) اور فتنہ میں نہ ڈالیے تو سن رکھو یہ لوگ فتنہ ہی میں گر پڑے (کہ جھوٹے بہانے بنا کر خدا کی راہ سے منہ موڑا، اور فتنہ یہی فتنہ ہے، نہ کہ وہ وہمی فتنہ جو ان کے نفاق نے گھڑ لیا ہے) اور بلا شبہ دوزخ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 یا مجھے ہلاکت میں نہ ڈالتے کیونکہ سخت گرمی کا زمانہ ہے اگر میں چلا گیا تو بعد میں میرے اہل وعیال کے ہلاک ہوجانے کا خطرہ ہے۔ (کبیر) مروی ہے کہ جدبن قیس ایک منافق نے یہ بہانا بنایا کہ اے اللہ کے رسول (ﷺ) ! رومی عورتیں خوبصورت ہیں اگر میں چلا گیا تو اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکوں گا۔ بنا بریں مجھے معذور سمجھ کر یہاں رہنے کی اجازت دے دیجئے۔ ہاں میں مال خرچ کر کے امداد کروں گا۔ ( ابن کثیر) ف 1 یعنی بہانے تو یہ کرتے ہیں کہ ہم فتنے میں نہ پڑجائیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ فتنہ میں مبتلا ہیں۔ آخر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (ﷺ) کے ساتھ کفر سے بڑھ کر بھی دنیا میں کوئی فتنہ ہوگا اور پھر جہاد میں شریک نہ ہونا بجائے خود ایک فتنہ ہے۔ اب تو یہ حیلے بہانے تراش کر مسلمانوں سے پیچھے رہ جائے گے مگر پھر وحی کے ذریعہ ان کی رسوائی ہوگی، (کبیر) ف 11 کہیں بھاگ نکلنے کا ان کو موقع نہیں مل سکے گا۔ ( وحید)