سورة الانفال - آیت 68

لَّوْلَا كِتَابٌ مِّنَ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر (اس بارے میں) پہلے سے اللہ کا حکم نہ ہوگیا ہوتا تو جو کچھ تم نے (جنگ بدر میں مال غنیمت لوٹا) اس کے لیے ضرور تمہیں بہت بڑا عذاب پہنچتا۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 ان دو آیتوں میں جو جنگ بدر کے بعد نازل ہوئیں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت (ﷺ) سمیت تمام مسلمانوں پر عتاب فرمایا کہ ان سے ایک ایسی غلطی سرزد ہوگئی جو منا سب نہ تھی متعدد روایات میں ہے کہ جب جنگ بدر کے قیدی آنحضرت (ﷺ) کے پاس لائے گئے توآپ (ﷺ) نے ان کے بارے میں میں مشورہ طلب فرمایا حضرت ابو بکر (رض) نے رائے دی کہ انهیں فدیه لے كر چھوڑ دیا جائےاور حضرت عمر (رض) نے رائے دی کہ انہیں قتل کردیا جائے۔ اکثر مسلمانوں کی رائے حضرت ابوبکر (رض) سے متفق تھی۔ کچھ انسانی اور رشتہ داری کی محبت کی وجہ سے اور کچھ مالی فائد ہ كے پیش نظر نبی (ﷺ) نے حضرت ابو بکر (ﷺ) کی رائے کو پسند فرمایا اور فدیہ قبول فرمالیا۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب قیدی لائے گئے تو حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے آنحضرت (ﷺ) سے کہا کہ تمہیں اختیار ہے فد یہ لے کر چھوڑ دو یا قتل کرو مگر فدیہ لینے کی صورت میں آئندہ مسلمانوں کے ستر آدمی شہید ہوں گے چنانچہ صحابہ (رض) کرام نے فدیہ قبول کرلیا ۔ یہ صورت چونکہ بہتر نہ تھی اسلئے ان آیتوں میں عتاب آمیز لہجہ میں اس پر کراہت کا اظہار فرمایا، یہاں كِتَٰب مِّنَ ٱللَّهِ سَبَقَ سےمراد کئی باتیں ہو سکتی ہیں۔ ایک یہ کہ اگر اس امت کے لیے غنیمت حلال نہ کردی گئی ہوتی جیساکہ حدیث :( ‌وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ) سے معلوم ہو تا ہے، ابن جریر نے اسی کو پسند فرمایا۔ دوم یہ کہ بدر میں جو صحابہ (رض) شریک ہوئے وه مغفور نہ ہوتے وغیرہ ( ابن کثیر، فتح القدیر) شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ وہ بات یہ لکھ چکا کہ ان قیدیوں میں بہت سو کی قسمت میں مسلمان ہونا لکھا تھا۔ ( موضح) الغرض اگر یہ بات پہلے سے نہ لکھی ہوتی تو عذاب عظیم نازل ہوتا۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس عذاب کا آنحضرت (ﷺ) نے مشاہدہ فرمایا اور گر یہ کرنے لگے۔ (ابن کثیر )