ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ
(اے اعدائے حق) یہ اس (بدعملی) کا نتیجہ ہے جو خود تمہارے ہی ہاتھوں نے پہلے سے ذخیرہ کردیا اور ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ اپنے بندوں کے لیے ظلم کرنے والا ہو۔
ف 2 یعنی یہ عذاب عین عدل ہے کیونکہ اس نے تمہارے سمجھانے کے لیے اپنے رسول ( علیہ السلام) بھیجے کتابیں نازل فرمائیں، مگر تم نے ایک نہ مانی یہی مضمون ایک حدیث میں بھی بیان ہوا ہے۔ آنحضرت (ﷺ) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ میرے بندوں ! میں نےظلم اپنے اوپر حرام قرار دے لیا ہے اور اسے تمہارے درمیان بھی حرام ٹھہر ایا ہے لہذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ میرے بندو ! یہ تمہارے اپنے اعمال ہیں جن کو میں شمار کرتا رہتا ہوں لہذا جو نعمت پائے اسے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور جو سزاپائے اسے اپنے آپ ہی کو ملامت کرنی چاہیے۔ ( صحیح مسلم بروایت ابو ذر (رض)