سورة الانفال - آیت 50

وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا ۙ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے مخاطب) اگر تو (اپنی آنکھوں سے) وہ حالت دیکھے جب فرشتے (ان) کافروں کی روحیں قبض کرتے اور ان کے چہروں اور پیٹھوں پر ضربیں لگاتے ہیں اور کہتے ہیں اب عذاب آتش کا مزہ چکھو (تو تیرا کیا حال ہو؟)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 کفار کے احوال بیان کرنے کے بعد اب ان کی موت کی حالت بیان کی ہے ،( کبیر) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بدر میں کافر جب مسلمانوں پر حملہ آور ہوتے تو فرشتے ان کے منہ پر ضرب لگا تے اور جب وہ پیٹھ موڑ کر بھاگتے تو ان کی پیٹھ پر ضرب لگاتے۔ اس صورت میںٱلَّذِينَ كَفَرُواْ سے مراد وہ کفارہوں گے جو بدر کے دن قتل ہوئے۔ ( ابن کثیر، الروح ۔) دوسرا ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے ( اے پیغمبر) کاش تو کافروں کا حال اس وقت دیکھے جب فرشتے ان کی جان نکال رہے اور انہیں آگے پیچھے چار چوٹ کی مار دے رہے ہوتے ہیں اور ( کهے جاتے ہیں) جلانے والے عذاب کا مزہ چکھو اس صورت میں یہ آیت بدر کے مقتول کافروں کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ تمام کافروں کے بارے میں عام ہوگی، جیسا کہ قرآن کی بعض دوسری آیات میں یہی مضمون عمومی انداز میں بیان ہوا ہے، دیکھئے( سورۃ انعام آیت 93) اور احادیث میں کافر کی جان کنی کی حالت کا بہت ہی ہولناک منظر پیش کیا گیا ہے۔ ( مختصرًا ازابن کثیر )