سورة الانفال - آیت 34

وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُوا أَوْلِيَاءَهُ ۚ إِنْ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَّا الْمُتَّقُونَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

لیکن (اب کہ تجھے مکہ چھوڑ دینے پر انہوں نے مجبور کردیا) کون سی بات رہ گئی ہے کہ انہیں عذاب نہ دے حالانکہ وہ مسجد حرام سے مسلمانوں کو روک رہے ہیں؟ اور حقیقت یہ ہے کہ وہ اس کے متولی ہونے کے لائق نہیں، اس کے متولی اگر ہوسکتے ہیں تو ایسے ہی لوگ ہوسکتے ہیں جو متقی ہوں (نہ کہ مفسد و ظالم) لیکن ان میں سے اکثر کو (یہ حقیقت) معلوم نہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 اس پر انہوں نے ایسی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے کسی توحید پرست انسان کو اس کا طواف کرنے یا اس میں عبادت کرنیکی اجازت نہیں دیتے اس عذاب سے عذاب استیصال مراد نہیں ہے بلکہ ان کا مسلمانوں ہو ہونے والی جنگوں میں قید اور قتل ہونا مراد ہے۔ چنانچہ جنگ بدر میں میں ان کے بڑے بڑے سے سردارمارے گئے اور ان میں بہت سے لوگ قید ہوئے اور پھر حدیبہ کے بعد فتح مکہ کی اجازت دیدی گئی ( ابن کثیر) ف 9 یعنی جو شرک پر ییز کرنے والے ہیں اور وہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور انکے صحابہ (رض) ہیں۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت سے سوال پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر پر ہیز گار مومن مبری آل ہے، ( ابن کثیر )