سورة البقرة - آیت 112
بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
ہاں (بلاشک نجات کی راہ کھلی ہوئی ہے مگر وہ کسی خاص گروہ بندی کی راہ نہیں ہوسکتی۔ وہ تو ایمان و عمل کی راہ ہے) جس کسی نے بھی اللہ کے آگے سر جھکا دیا اور وہ نیک عمل بھی ہوا تو وہ اپنے پروردگار سے اپنا اجر ضرور پائے گا۔ نہ تو اس کے لیے کسی طرح کا کھٹکا ہے نہ کسی طرح کی غمگینی
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 4 بلی یعنی ان کا یہ دعوی جھوٹا ہے اخروی نجات کے لیے تو اخلاص وعمل شرط ہے من اسلم وجھہ اللہ اخلاص کی طرف اشارہ یت اور وھو محسن کے معنی یہ ہیں کہ عمل سنت کے مطابق ہو ورنہ وہ عمل بدعت اور مردود ہے (ابن کثیر) اور اخلاص نہ ہوگا تو ریا کاری اور منافقت ہے ( دیکھئے آیت :28۔38،)