سورة الانفال - آیت 30

وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ ۚ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) وہ وقت یاد کرو جب (مکہ میں) کافر تیرے خلاف اپنی چھپی تدبیروں میں لگے تھے تاکہ تجھے گرفتار کر رکھیں یا قتل کر ڈالیں یا جلا وطن کردیں اور وہ اپنی مخفی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ اپنی مخفی تدبیریں کر رہا تھا، اور اللہ بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 آیت İوَٱذۡكُرُوٓاْ إِذۡ أَنتُمۡ قَلِيلĬ میں مو منوں پر انعام ذکر فرمایا تھا اب اس آیت میں آنحضرت(ﷺ) پر اپنے انعام کا ذکر کیا ہے جويَجۡعَل لَّكُمۡ فُرۡقَانٗا کی ایک مثال ہی ہے۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آنحضرت (ﷺ) بھی مکہ میں تھے لیکن قریش کو یقین ہوگیا تھا کہ آپ (ﷺ) بھی عنقریب مدینہ کی طرف ہجرت کرنے والے ہیں اسی وقت انہوں نے اپنے دارالند وہ میں رؤسأ مکہ کا ایک نمائندہ اجتماعی بلایا کہ تاکہ آپ (ﷺ) کے بارے میں کسی قطعی فیصلہ پر پہنچا جا سکے اس اجتماع میں شیطان بھی ایک بوڑ ھے نجدی کی شکل میں شریک ہوگیا۔ کسی نے تجویز پیش کی کہ اس شخص ( محمد (ﷺ) کو بیڑیا پہناکر کسی جگہ قید کردیا جائے اور مرتے دم تک رہانہ کیا جائے لیکن اس بوڑھے نے اس تجویز کو یہ کہتے ہوئے رد کردیا کہ اس کے جو ساتھی قید سے باہر ہیں وہ برابر قوت پکڑ تے اور اسے چھڑانے کے لیے زور لگا تے رہیں گے، دوسری تجویز یہ آئی کہ اسے اپنے ہاں سے نکال باہر کیا جائے کیونکہ جب یہ ہم میں مو جود نہ ہوگا تو ہمیں اس سے کوئی بحث نہ ہوگی کہ کہاں جاتا ہے اور کیا کرتا ہے لیکن اس بوڑھے نے اسے بھی یہ کہتے ہوئے رد کردیا کہ یہ شخص جادو بیان ہے جہاں جائے گا اپنے گرد لوگوں کو جمع کرلے گا۔ آخر کار ابو جہل نے یہ تجویز پیش کی اور اس بوڑھے نے بھی اس کی پرزور تائید کی کہ تمام قبائل میں سے ایك ایک نوجوان کو منتخب کیا جائے اور پھر یہ تمام نوجوان مل کر یکبارگی محمد (ﷺ) پر ٹوٹ پڑیں اور اس کا کام تما م کردیں اس طرح محمد (ﷺ) کا خون تمام قبائل میں بٹ جائے گا۔ اور بنو عبد منا ف کو دیت قبول کرلینے کے سوا کوئی چارہ نہ رہے گا، چنانچہ اس تجویز کے مطابق نو جوان منتخب کئے گئے اور وہ ایک مقررہ رات کو نبی (ﷺ) کے دروازے پر جمع ہوگئے کہ جو نہی آپ (ﷺ) گھر سے باہر نکلیں آپ (ﷺ) پر یکبارگی حملہ کردیا جائے لیکن نبی (ﷺ) انکی آنکھوں میں خاک جھو نکتے ہوئے اپنے گھر سے نکل گئے اور انکی ساری خفیہ تجویز ناکام ہو کر رہ گئی نبی (ﷺ) کا یہ معجزہ سیرت کی تمام کتابوں میں مذکور ہے اور حضرت ابن عباس (رض) کی یہ روایت عین قر آن کے مطابق ہے ( رازی، ابن کثیر) ف 3 یعنی انہوں نے سازش کی تھی لیکن اللہ تعالیٰ نے وہ سازش ناکام کردی نیز معنی’’ مکر‘‘ کے لیے دیکھئے سورۃ آل عمران آیت 54 (رازی)