سورة الانفال - آیت 23

وَلَوْ عَلِمَ اللَّهُ فِيهِمْ خَيْرًا لَّأَسْمَعَهُمْ ۖ وَلَوْ أَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّوا وَّهُم مُّعْرِضُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر اللہ دیکھتا کہ ان میں کچھ بھی بھلائی ہے ( یعنی ان میں فہم و قبول حق کی کچھ بھی استعداد باقی ہے) تو ضرور انہیں سنوا دیتا، اور اگر وہ انہیں سنوائے (حالانکہ وہ جانتا ہے کہ قبولیت کی استعداد کھو چکے ہیں) تو نتیجہ یہی نکلے گا کہ اس سے منہ پھیر لیں گے اور وہ اس سے پھرے ہوئے ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 اگر انہیں اسی حال ان کے اندر کوئی بھلائی نہیں ہے سناتا تو وہ منہ پھر کر چل دیے ہیں یعنی ان لوگوں نے گنا ہو کا ارتکاب کر کر ککے اپنے اندر سے وہ استعداد ہی ختم کرلی ہے جو ایمان اور راہ ہدایت کی پیروی کے لیے بیج کی حثیت رکھتی ہے پھر جب یہ بیج نہ ہو تو پھل کی امید نہیں ہو سکتی چنانچہ دوسری آیت میں فرمایا کلا بل ران علی قلو بھم ماکونوا یکسبون حقیقت یہ ہے کہ ان کے برے اعمال نے ان کے دلوں پر زنگ چڑھا دیا ہے۔ ( تطفیف۔ 14)