سورة الانفال - آیت 19

إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے روسائے مکہ) اگر تم فتح مندی کے ظہور کے طلبگار تھے تو دیکھ لو فتح مندی تمہارے سامنے آگئی (یعنی جنگ بدر کے نتیجہ نے ہار جیب کا فیصلہ آشکارا کردیا) اور اگر (آئندہ لڑائی سے) باز آجاؤ تو تمہارے لیے بہتری کی بات یہی ہے۔ اور اگر پھر یہی چال چلے تو ہم بھی چال چلیں گے۔ اور یاد رکھو تمہارا جتھا تمہارے کچھ کام نہ آئے گا اگرچہ بہت سے آدمی اکٹھے کرلو، یقین کرو اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 یہ خطاب کفار سے ہے کیو نکہ مکہ سے روانہ ہوتے وقت انہوں نے کعبہ کے پردے پکڑ پکڑ کر یہ دعا مانگی تھی کہ اے اللہ ! دونوں گر وہوں ( یعنی ہم اور مسلمانوں) میں سے جو اعلیٰ اور ہدایت یا فتہ ہو اسے فتح نصیب کر اور ابو جہل نے معرکہ بدر سے پہلے یہ دعا کی تھی کہ اے اللہ ! ہم میں سے جو برسرحق ہے اسے غالب اور جو برسرباطل ہے اسے رسو اکر۔ ( ابن جریروغیرہ) اس صورت میں ’’الفتح‘‘ كے معنی حكم اور فیصله بهی هوسكتے هیں ۔(رازی) شاه صاحب لکھتے ہیں۔ مکی سورتوں میں ہر جگہ کافروں کا یہ کلام نقل فرمایا کہ ہر گھڑ ی کہتے ہیں مَتَى هَذَا الْفَتْحُ یعنی کب ہوگا یہ فیصلہ ؟ سو اب فرمایا کہ یہ فیصلہ آپہنچا۔ ( مو ضح) ف 9 یعنی پھر مسلمانوں کی مخالفت اور ان سے جنگ کرو گے، ف 10 اور اللہ تعالیٰ کی نصرت اور مدد جس کے شامل حال ہو اسے کون شکست دے سکتا ہے۔ ؟