سورة الانفال - آیت 15
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوهُمُ الْأَدْبَارَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
مسلمانو ! جب کافروں کے لشکر سے تمہاری مٹھ بھیڑ ہوجائے (یعنی وہ تم پر ہجوم کر کے چڑھ دوڑیں اور تم مقابل ہو) تو انہیں پیٹھ نہ دکھاؤ (سینہ سپر ہو کر مقابلہ کرو)
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 1 یعنی ان کے مقابلہ سے بھاگو نہیں، بعض مفسرین کا خیال ہے کہ یہ حکم صحابہ (رض) کو بدر کے لیے تھا مگر یہ رائے صحیح نہیں بلکہ یہ حکم سب مسلمانوں کو ہمیشہ کے لیے ہے۔ متعدد احادیث میں کفار کے مقابلہ سے بھاگنے کو گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا :سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو، پھر آپ (ﷺ) نے ان سات چیزوں کو ذکر فرمایا جن میں سے ایک کافروں کے مقابلہ سے بھاگنا ہے۔ ( شوکانی، ابن کثیر )