سورة الانفال - آیت 11

إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب ایسا ہوا تھا کہ اس نے چھا جانے والی غنودگی تم پر طاری کردی تھی کہ یہ اس کی طرف سے تمہارے لیے تسکین و بے خوفی کا سامان تھا اور آسمان سے تم پر پانی برسا دیا تھا کہ تمہیں پاک و صاف ہونے کا موقع دے دے اور تم سے شیطان (کے وسوسوں) کی ناپاکی دور کردے۔ نیز تمہارے دلوں کی ڈھارس بندھ جائے اور (ریتلے میدانوں میں) قدم جما دے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف6 جس رات کی صبح کولڑائی ( جنگ بدر) ہونے والی تھی صحابہ كرام (رض) خوب سوئے حالانکہ دشمن کی فکر لگی ہوئی تھی۔ مگر اللہ تعالیٰ نے نیند بھیج دی تاکہ تازہ دم ہوجائیں اور دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کریں، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں بدر کی لڑائی میں مقداد (رض) بن اسود کے سوا کوئی سوار نہ تھا تمام صحابہ (رض) رات کو سوئے پڑے رہے بجز آنحضرت (ﷺ) کے کہ آپ (ﷺ) ایک درخت کے نیچے نماز پڑتھے اور اللہ تعالیٰ کے حضور آہ وزاری کرتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ ( ابو یعلی )صحیحین کی ایک روایت میں ہے کہ بدر کے دن آنحضرت (ﷺ) پر غنودگی طاری ہوگئی پھر آپ (ﷺ) مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے اور حضرت ابو بکر (رض) سے فرمایا :ابوبکر (رض) خوش ہوجاؤ یہ جبر یل ( علیہ السلام) آئے ہیں ان کے دانتوں پر گرد پڑی ہوئی ہے۔ اس قسم کی غنودگی مسلمانوں پر جنگ احد کے موقع پر بھی طاری کی گئی، ( دیکھئے سورۃ آل عمران رکوع 19) ف 7 یہ بھی اس رات کا واقعہ ہے کہ رات کو بارش ہونے سے ریت جم گئی اور زمین اتنی سخت ہوگئی کہ اس پر پاؤں اچھی طرح جم سکتے تھے اس سے فائدہ اٹھاکر مسلمان آگے بڑھے اور پینے کے لیے پانی کی بھی سہولت ہوگئی کفار کے پڑاؤ کی جگہ نشیبی تھی بارش کی وجہ سے کیچڑہو گئی اور پاؤں پھسلنے لگے۔ مسلمانوں کے دلوں سے شیطان کی نجاست یعنی گھبراہٹ اور خوف کی کیفیت دور ہوگئی اور صبح ہوئی تو لڑنے کے لیے چاک و چوبند تھے۔ بد ر کے موقع پر یہ تیسرا انعام تھا جس سے کافروں پر فتحیاب ہونے میں بڑی مدد ملی ( ابن کثیر)