إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ
جب ایسا ہوا تھا کہ (جنگ بدر کے موقع پر) تم نے اپنے پروردگار سے فریاد کی تھی کہ ہماری مدد کر اور اس نے تمہاری فریاد سن لی تھی، اس نے کہا تھا، میں ایک ہزار فرشتوں سے کہ یکے بعد دیگرے آئیں گے تمہاری مدد کروں گا۔
ف 2 یہ آنحضرت کی دعا کی طرف اشارہ ہے جیسا کہ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ بدر کے روز کافروں کی تعداد ایک ہزار اور مسلمانوں کی تعداد 317 تھی، جب آنحضرت (ﷺ) نے یہ صورت حال دیکھی تو قبلہ رخ ہوئے اور ہاتھ اٹھاکر نہایت عاجزی سے دعا فرمانے لگے’’ اے اللہ تو نے مجھ سے جو وعدہ کیا ہے اسے پورا فرما اے اللہ۔ ! تو نے مجھ سے جس چیز کا وعدہ کیا ہے۔ وہ عطا فرما، اے اللہ ! اگر تو نے اہل اسلام کے اس گروہ کو ہلاک کر ڈالا تو روئے زمین پر تیری بندگی کرنے والا کوئی نہ رہے گا۔ ( مسلم، ابود اؤد) ف 3 یا ایک ہزار پے در پے آنے والے فرشتوں سے تمھاری مدد کرو گا، چنانچہ فرشتے نازل ہوئے اور انہوں نے جنگ میں شرکت کی جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے اور صحیح بخاری میں ’’ بَاب شُهُودِ الْمَلَائِكَةِ بَدْرًا ‘‘ کے تحت رفاعة بن رافع بدری (رض) کی روایت ہے جس میں حضرت جبرئیل ( علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جس طرح بدری صحابہ (رض) سب سے افضل ہیں اسی طرح جو فرشتے بدر میں حا ضر ہوئے وہ دوسرے فرشتوں سے افضل ہیں ۔( ابن کثیر )