سورة الاعراف - آیت 201

إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو لوگ متقی ہیں اگر انہیں شیطان کی وسوسہ اندازی سے کوئی خیال چھو بھی جاتا ہے تو فورا چونک اٹھتے ہیں اور پھر (پردہ غفلت اس طرح ہٹ جاتا ہے گویا) اچانک ان کی آنکھیں کھل گئیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 یعنی اسی وقت شیطان سے تعوذ کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے ڈر کر اس وسوسہ اور خیالک کی اتباع کو چھوڑ دیتے ہیں۔ واضح رہ کہ نزغہ وسوسہ کی ابتدائی حالت کو کہتے ہیں اور اس سے متاثر ہونا ضروری نہیں ہے مگر طائف اس سوسہ کو کہتے ہیں جو انسان کے دل پر اثر انداز بھی ہوجائے کبیر) ف 3 یعی ان میں بصیرت اور استقا مت کی حالت پیدا ہوجاتی ہے اور اس اقدام سے باز رہتے ہیں۔