وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ
اور (اے پیغمبر) ان لوگوں کو اس آدمی کا حال (کلام الہی میں) پڑھ کر سناؤ جسے ہم نے اپنی نشانیاں دی تھی (یعنی دلائل حق کی سمجھ عطا کی تھی) لیکن پھر ایسا ہوا کہ اس نے (دانش و فہم کا) وہ جامہ اتار دیا۔ پس شیطان اس کے پیچھے لگا، نتیجہ یہ نکلا کہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔
ف 4 اور باطل کوچھو ڑدیں۔ یہ قصہ یہود کو سنایا کیونکہ وہ بھی مشرکوں کی طرح اپنے عہد سے پھرے ہوئے تھے ( از مو ضح) ف 5 یعنی اس علم سے اس طرح نگل گیا جس طرح سانپ اپنی کینچلی سے نکل جاتا ہے، (کبیر ) ف 6 ان الفاظ سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ جس شخص کا قصہ یہاں برائے عبرت بیان کیا جا رہا ہے وہ ضرور کوئی متعین شخص ہے لیکن قرآن وصحیح حدیث میں نہ تو اس کے نام کی تصریح ہے اور نہ زمانہ ہی کی تعین مذکور ہے ۔بعض علمائے تفسیر نے اس کا نام بلعم بنباعورا بتایا هے ۔یه بات مشهور هے كه بلعم بن باعورا بنی اسرائیل میں ایک مستجاب الد عوۃ آدمی تھا اور حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے اسے اہل مدین کو ایمان کی دعوت دینے کے لیے بھیجا تھا مگر یه نفسانی خواہشوں سے مغلوب ہو کر انہی میں شامل ہوگیا اور موسیٰ ( علیہ السلام) کی مخالفت کرنے لگا ۔ آیتفَٱنسَلَخَ مِنۡهَا میں غالبا اسی طرف اشارہ ہے، بعض نے امیہ بن ابی الصلت ثقفی کا نام بھی ذکر کیا ہے جو کہ شرائع متقد مہ کا عالم ہونے کے باوجود آنحضرت (ﷺ) پر ایمان نہ لا یا اور’’ بدر‘‘ کے دن جو مشرک قتل ہوگئے تھے بڑے بلیغانہ انداز میں ان کے مر ثیے کہتے آنحضرت (ﷺ) نے اس کے متعلق فرمایا تھا( لسانہ مومن و قلبہ کافر )کہ اس کی زبان تو مومن ہے مگر دل کافر ہے یہی حال عموما شاعروں کا ہوتا ہے۔ بہر حال اسے با وجود علم و فضل کے مسلمان ہونے کی تو فیق نہ ہوئی واللہ اعلم ( ابن کثیر )