سورة الاعراف - آیت 145

وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا بِأَحْسَنِهَا ۚ سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے موسیٰ کے لیے ان تختیوں میں ہر قسم کی باتیں لکھ دی تھیں، تاکہ (دین کے) ہر معاملہ کے لیے اس میں نصیحت ہو اور ہر بات الگ الگ واضح ہوجائے، پس (ہم نے کہا) اسے مضبوطی کے ساتھ پکڑ لے اور اپنی قوم کو بھی حکم دے کہ اس کے پسندیدہ حکموں پر کار بند ہوجائے۔ وہ وقت دور نہیں کہ ہم نافرمانوں کی جگہ تمہیں دکھا دیں گے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 یعنی تمام احکام و مواعظ جن کی حلال وحرام معلوم کرنے سلسلہ میں بنی اسرائیل کو ضرورت پیش آسکتی تھی۔ ( کبیر) ف 3 اچھی باتیں یعنی کرنے کے کام ہیں او بری باتیں جن سے بچنے کا حکم ہے۔ ( مو ضح) یا عزیمت کی راہ اختیار کریں اور وہ کام کرنے کی کو شش کریں جن کا اجر دوسرے کاموں سے زیادہ ہے۔ (کذافی الکبیر) ف 4 یعنبی اگر تم نے ان باتوں پر عمل نہ کیا تو تمہیں جلدی معلوم ہوجائے گا میری نافرمانی کرنے والوں کو انجام کیا ہوتا ہے اور انہیں کسی قسم کی تباہی وبر بادی سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ ( ابن جریر) بعض نے لکھا ہے کہ دار الفا ستمین سے مراد اہل شام ہیں گویا اس میں وعدہ ہے کہ ملک شام تمہاہا سے قبضہ آئے گا، (کبیر) یا یہ کہ اگر تم نے نافرمانی کی تو تم کو اسی طرح ذلیل کریں گے جس طرح شام کا ملک ان سے چھین کر تم کو دیا، ( کذافی امو ضح)