وَإِذْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ ۖ يُقَتِّلُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ
اور (خدا فرماتا ہے، اے بنی اسرائیل) وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تمہیں فرعون کی قوم سے نجات دلائی۔ وہ تمہیں سخت عذابوں میں مبتلا کرتے تھے، تمہارے بیٹوں کو قتل کر ڈالتے اور تمہاری عورتوں کو (اپنی چاکری کے لیے) زندہ چھوڑ دیتے، اس صورت حال میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہاری بڑی ہی آزمائش تھی۔
ف 5 کہ تم کو ایسی سخت مصیبت سے نجات دی یا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا کہ اس مصیبت میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری سخت آزمائش تھی اور یہ معنی زیادہ صحیح معلوم ہوتے ہیں ( دیکھئے سورۃ بقرہ آیت 49) اور اگر اس کے مخا طب وہ یہودی ہوں جو آنحضرت (ﷺ)کے زمانہ میں موجود تھے تو مطلب یہ ہوگا کہ تمہارے باپ داداکو فرعون سے نجات دلائی،