سورة الاعراف - آیت 130

وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ واقعہ ہے کہ ہم نے فرعون کی قوم کو خشک سالی کے برسوں اور پیداوار کے نقصان میں مبتلا کیا تھا تاکہ وہ متنبہ ہوں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 اوپر کی آیت میں جب موسیٰ ( علیہ السلام) کی زبان سے یہ وعدہ فرمای کہ وہ وقت قریب ہے کہ تمہار امالک تمہارے دشمن کر تباہ کر دے تو اب یہاں سے ان تکالیف ومحن کا بیان شروع کیا جن میں وقتا فوقتا ان کو مبتلا کیا حتی کہ آخر کار تباہ کر دئیے گئے گا کہ ان مشرکین کو کفر پر زجر و تو بیخ ہو اور تنبیہ ہو کہ پیغمبروں کی تکذیب کا انجام تباہی کر صورت میں ظاہر ہوتا ہے (کبیر) آخر میں فرمایا کہ یہ تکالیف ومحن ان پر اس لیے بھیجیں کہ نصیحت حاصل کریں اور اپنی سرکشی سے باز آجائیں ،